چئیرمین کا پیغام

چئیرمین کا پیغام

The SECP Chairman Zafar Hijazhiمیں نے دسمبر ۲۰۱۴ میں اپنی موجودہ ذمہ داریاں اس با وقار  ادارے کو ایک کارگر اور مضبوط انضباطی اتھارٹی  میں ڈھالنے کے پختہ عزم کے ساتھ  قبول کیں تا کہ یہ ادارہ  سرمایہ کاروں کے مفادات کا تحفظ مؤثر طور پر کر سکے۔ ساتھ ہی ساتھ مارکیٹوںمیں منصفانہ طرزِ عمل اور مکمل شفافیت  کو یقینی بنانا بھی میری  اولین ترجیح تھی ۔ میرا پختہ یقین ہے کہ آزادانہ ماحول میں اپنے فرائض سر  انجام دیتا ایک مضبوط ایس ای سی پی ہی مستحکم سرمایہ مارکیٹ کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے اور قومی اقتصادی ترقی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔

یہ ذمہ داری سنبھالتے ہی میں نے سرمایہ مارکیٹ  اور کارپویٹ سیکٹرکے لئے مضبوط اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرنا شروع کیا۔ اصلاحات کا یہ منصوبہ ایس ای سی پی کے اطلاقی نظام کو مضبوط بنانے‘  مارکیٹ پر نظر رکھنے اور نگرانی میں بہتری لانے ‘ خراب اور غیر منصفانہ طرزِ عمل کی بروقت نشاندہی اور بازارمیں ساز باز کو قطعاًبرداشت نہ کرنے کو رواج دینے کے پیشِ نظر تشکیل دیا گیا۔منصفانہ اور زیادہ کار گر بازار یقینی بنانے کے  یہ لازمی  اجزا ہیں جو سرمایہ کاروں کے لئے رغبت اور تحفظ کا باعث ہیں۔

کسی ملک کی ترقی اور اقتصادی نمو  میں متحرک اور توانا سرمایہ مارکیٹ کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ سیال اور بہتر منضبطہ بازارنہ صرف عوام الناس کو سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ کارپوریٹ سیکٹر  کو بھی اس قابل بناتے ہیں کہ وہ فنڈنگ کی  اپنی ضروریات انواع و اقسام کی سرمایہ کاری مصنوعات سے پوری کر سکے۔الحمدُ للہ  اس پہلے سال کے دوران ہم نے اپنےبازارِ حصص کی ترقی کے حوالے سے اہم پیش رفت کی ہے  ۔ تینوں سٹاک ایکسچینجوں کا انضمام کردیا گیا ہے جس سے  پاکستان سٹاک ایکسچینج کے نام سے موسوم قومی سطح کا واحد بازارِ حصص تشکیل پا چکا ہے ۔ یہ بہت اہم کارنامہ ہے پاکستان سٹاک ایکسچینج نہ صرف  اندرونِ ملک  بلکہ  دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو راغب کر کے پاکستا ن کے سرمایہ مارکیٹ کو ترقی دینے کی صلاحیت کی حامل ہو گئی  ہے۔

اس اہم قدم کی  محترم وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات نے مکمل حمایت کی جنہوں نے تینوں سٹاک ایکسچینجوں کی یاداشتِ مفاہمت پر دستخطوں کی تقریب میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سرمایہ مارکیٹ کے لئے حکومت کا تخیل واضح کیا۔ ان کے خطاب کے اہم ترین نکات یہ تھے:

  • عالمی مالیاتی مارکیٹوں کے مقابلے میں پاکستان کے سرمایہ مارکیٹ کو مضبوط، توانا اور مسابقتی بنانا میری خواہش اور آرزو ہے۔
  • چین، ہندوستان اور سنگا پور براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کار ی کے ذریعے تعمیر کئے گئے اور پاکستان سٹاک ایکسچینج کو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان کی جانب راغب کرنے کے لئے زیادہ بڑا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ضوابط میں بہتری لانے اور عمل درآمد کے حوالے سے ایس ای سی پی کی کارکردگی اطمینان بخش ہے اور میں ایس ای سی پی سے  کہوں گا کہ وہ ایسے ہی چوکس رہے  کیونکہ بے ضابطگیاں جیسا کہ اندر کے بھیدیوں کی تجارت اور عدمِ تعمیل کے مسائل ترقی یافتہ ترین ممالک میں بھی رپورٹ کئے جاتے ہیں۔ ایس ای سی پی کو ایسی بے ضابطگیوں پر نظر رکھنی چاہیے اور اندر کے بھیدی کی تجارت اور بازار میں ساز باز یا کسی دیگر خلاف ورزی کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی کو فروغ دینا ہو گا۔

مالیاتی اداروں اور سٹریٹجک سرمایہ کاروں کو ڈی میوچلائزیشن اور انٹیگریشن قوانین کے متقضیات کی روشنی میں یکجا کرتے ہوئےنئے تشکیل شدہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کو  متنوع بنانے کے لئے کوششیں کی جار ہی ہیں۔ اس عمل سے ہمیں اپنے سرمایہ مارکیٹ کا منظر نامہ از سرِ نو تشکیل دینے ، حصولِ سرمایہ اور دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو راغب کرکے  علاقائی ہب   بنانے کا موقع ملے گا ۔ تاہم اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اوردیگر  عوامل جیسا کہ بازارکی ترقی، بہتر گوورننس، سرمایہ کاروں کے تحفظ، سیالیت اور سرمایہ کاروں کے آرڈرز کی بہترین تکمیل  کو مدِ نظر رکھتے ہوئے  کیا جائے گا ۔

ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قومی معیشت مثبت تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔ بین الاقوامی مالیات ادارے اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ قلیل عرصے میں پاکستانی معیشت میں زبردست بہتری آئی ہے۔ حکومت نے دور رس اقتصادی اصلاحات جیسا کہ ٹیکس اصلاحات اوراپنے زیرِ انتظام قیمتوں میں رد و بدل وغیرہ شروع کیا ہے ۔اس ضمن میں کارپوریٹ ٹیکس شرح کو پینتیس فیصد سے بتدریج کم کر کے تیس فیصد تک لانا جرأت مندانہ اور نتائج کا حامل  حکومتی فیصلہ  ہے۔ ایسے اقدامات ، ساتھ ہی شرحِ سود میں تاریخی کمی ، معیشت کے تمام شعبوں میں یقینی بہتری کا باعث بنیں گے بطورِ خاص کم فعال پیداواری شعبے میں۔ اس سے کارپوریٹائزیشن کو رواج ملے گا اور پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے کی زیادہ بہتر پوزیشن میں ہو گا۔

ایس ای سی پی بین الاقوامی تنظیم برائے سکیورٹیز کمیشن (آئی او ایس سی او) کے ضوابط برائے سکیورٹیز کے لئے طے کردہ   معیاراتی اصولوں پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی نمایاں بہتری لایا ہے ۔ تعمیلی شرح جو 2004 میں سینتیس فیصد تھی 2015میں  بڑھ کر باسٹھ فیصد ہو چکی ہے اور کوششیں کی جارہی ہیں کہ ان اصولوں جن پر ابھی پوری طرح سے عمل نہیں کیا جا سکا زیادہ توجہ دی جائے۔

دہشت گردی ختم کرنے کے حکومتی منصوبے یعنی قومی ایکش پلان کی پیروی میں اور دہشت گردوں کی مالیات کے ذرائعے کو روکنے کی خاطر ، ایس ای سی پی نےیہ بات  یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرشدہ غیر منافع بخش تنظیموں یا این جی اوز کے لائسنسوں کی از سرِ نو توثیق کا فیصلہ کیا۔ کمپنیات آرڈیننس ۱۹۸۴ءکے تابع  ای خدمات برائے لائسنس  کے تحت نئے موڈیولز کی ترویج  برائے غیر منافع بخش تنظیموں، گوشوارے جمع کروانے، مصدقہ نقول کے حصول  ،فریقِ/مشیرِ  ثالث کے ذریعے معائنہ  جیسے اقدامات  کا مقصد جامع دستاویز سازی اور ایسی تنظیموں کی نگرانی  تھا۔

ہماری معیشت میں دستاویز سازی کی کمی ہماری اقتصادی ترقی کے راستے میں  بڑی رکاوٹ ہے جس کے خاتمے کے ضمن میں کاروبار کے ایف بی آر اور ای او بی آئی کے ساتھ  یکجا اندراج کے لئے ورچوئل ون سٹاپ شاپ پورٹل کے قیام کا  ہمارا اقدام یقیناً معاون ثابت ہو گا۔

اسی نسبت سے ایس ای سی پی کے اٹھائے گئے متعدد اقدامات درج ذیل ہیں:

سرمایہ کار کا تحفظ اور آگہی

ایس ای سی پی کے اصلاحاتی پروگرام کی بنیادسرمایہ کار وں کا تحفظ ہے اور یہی ہماری اوّلین ترجیح بھی ہے۔ سی ڈی سی اور این سی سی پی ایل میں متعارف کرائے گئے تصفیہ کے براہِ راست طریقہائے کار اس ضمن میں اہم پیش رفت ہے۔ اس سے صارفین کی سکیورٹیز کا بروکر شرکاء کی جانب سے غیر مجاز استعمال ختم ہو جائے گا۔ سی ڈی سی میں سرمایہ کاری کھاتہ داروں کو سکیورٹیز کی خرید و فروخت کے لئے  آن لائن لین دین کی سہولت فراہم کی گئی ۔ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ سال کے دوران کمپنیات کو اجازت تھی کہ وہ حصص داران کی خواہش پر انہیں اپنے سالانہ حسابات بذریعہ ای میل بھی بھجوا سکتے تھے  ۔

ایس ای سی پی سرمایہ کاروں کی آگہی کے پروگرام کے تحت میڈیا ، سیمیناروں اور ورک شاپوں کے ذریعے آگہی عام کر رہا ہے۔ ایبٹ آباد، پشاور، مظفر آباد،میر پور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں سرمایہ کاروں کی آگہی کے لئے پندرہ سیمینار منعقد کئے گئے۔ محترم وفاقی وزیر نے ایک ویب پورٹل www.jamapunji.pk کا بھی افتتاح کیا۔ جدید رجحانات سے ہم آہنگ رہتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے غیر مالیاتی بینکی شعبے اور مصنوعات سے متعلق آگہی پیدا کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کے لئے ، خاص طور  پرسکولوں اور جامعات کے طالب علموں کے لئے رسائی کا ایک جامع پروگرام وضع کیا گیا ہے  جس کے تحت مہم میں شریکِ کار اداروں کے ساتھ کے کیمپسز میں آگہی سیشنز کےانعقاد اور ایکسچینج سے فی الفور فیڈ کے ذریعے تجارتی مقابلے منعقد کرنے کے لئے مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے جارہے ہیں ۔

غیر بینکی مالیاتی مصنوعات کی ایک مقام پر فراہمی سہل بنانے اور ان کی  رسائی چھوٹے شہروں تک فراہم کرنے کے لئے  سرمایہ مارکیٹ کے ہب کا خیال متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت سٹاک بروکرز کے دفاتر یا نمائندگان ، میوچل فنڈز، بینک ، پنشن فنڈ اور بیمہ کمپنیات کی خدمات  ایک چھت تلے مہیا کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں پہلاہب ایبٹ آباد میں کھول دیا گیا ہے جب کہ دیگر شہروں میں بھی یہ ہبز کھولے جائیں گے۔

قانونی اصلاحات

ہماری ایک بڑی کامیابی نئے سکیورٹیز ایکٹ کا نفاذ ہے جو مئی 2015 کو لاگوکیا گیا ۔ 1969 کے آرڈیننس کی متعدد خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ، نیا قانون آئی او ایس سی او معیارات کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور  اس میں ایسے احکامات شامل ہیں جن سے بازار پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوجیسا کہ ابتدائی پیشکش کے وقت مکمل معلومات کا اظہار، متعین وقفوں سے بار بار معلومات کا اظہاراور جامع تعمیلی نظام۔نئے ایکٹ میں  مارکیٹ کے ناجائزاستعمال اور اندر کے بھیدی کی تجارت کے تدارک کے لئے احکامات بھی شامل ہیں۔قانون سازی کے حوالے سے دیگر نمایاں کامیابیوں میں رئیل سٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ(رِیٹ) ضوابط 2015، یک رکنی کمپنیات قواعد2003 کی ترامیم، یونٹ لنکڈ مصنوعات اور فنڈز کے حوالے سے قانونی فریم ورک متعارف کروانا، 2002کے بیمہ قواعد کی ترمیم اور سکوک قواعد 2015 شامل ہیں ۔ ضوابط برائے تحقیقی تجزیہ کار اور شراکت داری  محدود واجبات (ایل ایل پی)کا تصوراتی خاکہ بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔

سرمایہ مارکیٹ میں اصلاحات

ابتدائی عوامی  پیشکش (آئی پی او)  کا طریقہ کار ترقی یافتہ مارکیٹوں  سے ہم آہنگ بنانے کے لئے ، بک بلڈنگ کے نظرِ ثانی شدہ ضوابط لاگو کئے گئے ہیں  تا کہ استعمال کنندگان کے لئے آسان اور شفاف ماڈل یقینی بنایا جا سکے۔ اس ماڈل میں سرمایہ کاروں کو اس عمل میں شریک برقیاتی ذرائع سے شریک  ہونے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے۔ دوسرا، نئی لسٹنگز حاصل کرنے کے لئے ، موجودہ دستی طریقہ کار برائے لسٹنگز کو سادہ اور سہل بنا دیا گیا ہے۔ ایکسچینج کی قبل از دعوت مشروطیت میں تبدیلی کے لئے انضباطی ترامیم کی منظوری دی گئی تاکہ قبل از دعوت کے عمل سے ساز باز کے خدشات کا تدارک کیا جا سکے۔

سرمایہ کی تشکیل اور سماجی نمو  میں چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کی بے تحاشا صلاحیتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ، لسٹنگز کو سہل بنانے کے لئے سٹاک ایکسچینجوں میں ایس ایم ای بورڈ کا تصور متعارف کروایا گیا ہے ۔ مزید یہ کہ ، اسلامی سرمایہ مارکیٹ کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے ، شریعہ مشاورتی بورڈ کی از سرِ نو تشکیل کی گئی ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایس ای سی پی کے اصلاحاتی پروگرام کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کا ردِ عمل بہت مثبت رہا ہے۔ جو اس حقیقت سے عیاں ہے کہ سال2014-15کے دوران سٹاک مارکیٹ کے اشاریوں میں ہموار بہتری دیکھی گئی جو سولہ فیصد تھی مارکیٹ کا آغاز 28701.58 پوائنٹس سے ہوا اور 30 جون 2015 کو اختتام 34,398.86پوائنٹس پر ہوا۔  اس ضمن میں ایک نمایاں کامیابی کراچی سٹاک ایکسچینج (کے ایس ای) میں بائیس ارب تئیس کروڑ ستر لاکھ روپے کی لاگت سے  جنوبی ایشیا کے پہلے رئیل سٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ(رِ یٹ) کا افتتاح تھا۔  مزید یہ کہ ،  مستقل کے معاہدات برائے پی ایم ای ایکس –گولڈ (ملی اونس) ؛ برینٹ کروڈ آئل؛ مِل تخصیصی چینی کی پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج (پی ایم ای ایکس)  پر تجارت کی منظوری بھی دی گئی۔

بیمہ سیکٹر میں اصلاحات

بیمہ سیکٹر میں پائیدار ترقی  اور اس شعبہ سے منسلکہ سٹیک ہولڈرز کو درپیش مسائل کے حل کے لئے؛ بینک ایشورنس ضوابط جاری کئے گئے ساتھ ہی ساتھ اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں کمیٹیاں برائے تصفیہ معمولی تنازعات  قائم کی گئیں  تا کہ پالیسی حاملین  کو معمولی  خرچے پر یا بالکل مفت بیمہ سیکٹر سے متعلقہ تنازعات کا حل فراہم کیا جائے  اور وہ بھی ان کے قریبی علاقوں میں ۔

کوششیں کی جارہی ہیں کہ اگلے سال کے اختتام تک انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف انشورنس سپر وائزرز (آئی اے آئی ایس) کے بنیادی اصول برائے بیمہ (آئی سی پیز) پر پور ی طرح عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

بیمہ  سیکٹر کے لئے ضابطہ برائے کاروباری نظم و نسق تشکیل دیا جا رہا ہے۔  بیمہ کار کے خدشات  پر قابو رکھنے اور ضمانت دینے کی گنجائش، جو بیرونی زرمبادلہ  کو ملک میں روکے رکھنے کی خدمات انجام دینے کا  ذریعہ بنےگی،  کو بڑھانے کے لئے  بیمہ سیکٹر کی اداشدہ سرمائے کی مطلوبات کو  غیر حیاتی اور حیاتی بیمہ کاروں کے لئے بڑھا کر بالترتیب پچاس کروڑ اور ستّر کروڑ کر دیا جائے گا۔ ایس ای سی پی نے وزارت خزانہ سے  یہ درخواست بھی کی ہے کہ وہ لیبر قوانین میں ترامیم کرے جن کے ذریعے لازمی اجتماعی بیمہ کا نفاذ کروائے تاکہ تحفظ کی وسعت کو بڑھایا جا سکے۔

نگرانی اور نفاذ کا نظام

ایس ای سی پی کےنگرانی اور نفاذ کےنظام کا ڈھانچہ اس انداز سے بنایا گیا ہےکہ وہ معمولی غلطیوں کے لئے مارکیٹ کے شراکت داروں  کو غیر ضروری ایذا رسانی سے باز رکھتا ہے لیکن بڑی بےضابطگیوں اور خلاف ورزیوں کو بالکل برداشت نہیں کرتا۔ مزید یہ کہ کمیشن نے دار المرافعہ میں زیر التوا  اپیلوں کے جلد فیصلوں کو یقینی بنایا ہے اور تھوڑے ہی عرصے میں زیر التوا  اپیلوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔  اس ضمن میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دار المرافعہ(اپیلٹ بینچ) اپیل کی رجسٹریشن کے پینتالیس دنوں کے اندر اندر اس کے فیصلے کی کوشش کرے گا۔کمیشن سرکاری کمپنیوں میں کاروباری نظم و نسق میں بہتری کے لئے بھی کوشاں ہے اور اس حوالے سے سرکاری شعبے (کاروباری نظم و نسق )کے قواعد، ۲۰۱۳ کا نفاذ پہلے ہی عمل میں لایا جا چکا ہے۔

مالی حالت

سال  2014-15 کے دوران کمیشن کے مالیاتی نتائج کے مطابق اخراجات کے مقابلے آمدن میں بعد از ٹیکس اضافہ بیس کروڑ سینتیس لاکھ اسّی ہزار ہےجوپچھلے سال کے پندرہ کروڑ چالیس لاکھ اسّی ہزار روپے کی نسبت کل ملا کر چار کروڑ ستانوے لاکھ روپے زیادہ ہے(بتیس فیصد)۔

مالی سال2014-15 کے کل محاصل(محصولات کا مجموعہ) دو ارب اڑتالیس کروڑ تیس لاکھ روپے ہے جو پچھلے سال کے دو ارب ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے کی نسبت چھیالیس کروڑنوّے لاکھ روپے زیادہ ہے(تئیس فیصد)۔ پچھلے سال کے محاصل سے موازنےپر،کمپنی لاء دویژن، سکیورٹی مارکیٹ دویژن، سپیشلائزڈ کمپنی ڈویژن اور بیمہ ڈویژن کے محاصل میں سال کے دوران بالترتیب چونتیس فیصد، اکتالیس فیصد، بارہ فیصد اور چودہ فیصد اضافہ ہوا۔سرمایہ کاری سے آمدنی میں اسّی لاکھ روپے کی کمی آئی جس کی بڑی وجہ بینک دولت پاکستان کی طرف سے رعایتی شرح میں کمی ہے۔

مذکورہ سال کے مجموعی  اخراجات ایک ارب ترانوے کروڑ بیس لاکھ روپے ہیں جو پچھلے سال کی نسبت گیارہ کروڑ چالیس لاکھ روپے (چھ فیصد)  کےاضافہ کا اظہار کرتا ہے۔ اس اضافے کی بڑی وجہ بجلی و ٹیلی فون اخراجات ، کرایوں، تنخواہوں اور دیگرعملی  اخراجات میں اضافہ ہے۔پورے سال کےمصارف  سال کے لئے منظور شدہ بجٹ کی حدود میں رہے۔موجودہ سال کے دوران کمیشن نے ایک کروڑ سولہ لاکھ روپے بطور جرمانہ وصول کئے اورسال 2013-14کی فاضل رقم، چھ کروڑ چونتیس لاکھ چوبیس ہزارروپے،وفاقی اشتمال شدہ فنڈ میں منتقل کر دئے گئے ہیں۔

بیرونی محاسبین نے اپنی رپورٹ میں یہ رائے دی ہے کہ ایس ای سی پی کے مالیاتی گوشوارے تمام اہم مادی حوالوں سے شفافیت کے حامل ہیں اور امسال کمیشن کی مالی کارکردگی منظور شدہ حساباتی معیارات کے مطابق ہے۔

ضابطۂ اخلاق

ایس ای سی پی کی تاریخ میں پہلی بار ، ایک وسیع البنیاد ضابطۂ اخلاق کی منظوری دی گئی اور اسے فی الفورنافذ کر دیا گیا ہے۔یہ ضابطۂ اخلاق قواعد اور اصولوں کا بیان ہے جو تمام ایس ای سی پی ملازمین کو حلف کے تحت پابند کرتا  ہے کہ وہ کسی بھی بے جا  اثر و رسوخ اور ظاہری یا  امکانی مفادات کے تصادم کی  قید و بند سے آزاد اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایمانداری اورراست بازی کے اعلیٰ ترین درجے پر کار پابند ہوں۔

مستقبل  کا لائحہ عمل

ہم اپنی کامیابیوں پرمطمئن ہو کر بیٹھ نہیں گئے۔ہم  نےمستقبل کے لئے ایک واضح تصور اور لائحہ عمل تیار کیا ہوا ہے ۔ہم اپنے سرمایہ مارکیٹ کی بحالی کے لئے  پُر عزم ہیں اور ایس ای سی پی متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ ایک جامع ترقیاتی منصوبہ برائے بازار سرمایہ تیار کرے گا جس میں بازار سرمایہ کےلئے مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔یہ منصوبہ  اہم انضباطی اور اساسی اصلاحات متعارف کروانے، مالکایہ، ماخوذوں، قرض ، اجناس کی مارکیٹوں کو ترقی دینےاور بازار سرمایہ چلانے کے لئے  نظم و نسق، مناظمتِ خطرات، کارگزاری اور شفافیت میں بہتری کا احاطہ کرے گا۔

بازار سرمایہ کی افزائش کے ساتھ ساتھ، ایس ای سی پی  نیشنل فنانشل انکلوژن سٹریٹجی آف پاکستان کا حصّہ ہونے کے باعث مستعدی سے حکومت کے فنانشل انکلوژن، برآمدات میں اضافے اور ایس ایم ای کے شعبے کی ترقی کے  ذریعے ملازمتوں کی تخلیق کے ایجنڈے میں معاونت فراہم کر رہا  ہے۔این بی ایف سیز اور مضاربوں کی انضباطی انتظامیہ کی از سرِ نو تشکیل جاری ہےتاکہ ان چھوٹےاور مخصوص مالیاتی اداروں جن کی اصولی توجہ ایس ایم ای کے شعبے پر ہوتی ہےکی نمو کو یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ  اس وقت غیر منضبط چھوٹے قرضے فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں کے لئے ایک با اختیار اور مجاز انضباطی ڈھانچے کی تشکیل  پر کام جاری ہے۔یہ دو اقدامات سرمائے کے حصول اور روزگار کی فراہمی میں بہتری لائیں گے۔

مزید یہ کہ، ہم نادہندہ/غیر فعال فہرستہ کمپنیات کے مسائل انہیں اپنی نادہندگی کی تلافی کا موقع فراہم کرکے  حل کرنے کا  منصوبہ بنا رہے ہیں ۔ تاہم، وہ  کمپنیات جو دانستہ نادہندہ  ہیں ان سے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ جب تک وہ سرمایہ کاروں کے حقوق  کو نظر انداز کرتی رہیں گے ان کو فہرستہ ہونے کے فوائد حاصل نہیں ہوں گے ۔اسی طرح، انضباطی ڈھانچے کے مطابق فہرستی کمپنیات کے فری فلوٹ کو بڑھانے کے لئےکارروائی  کا آغاز کر دیا گیا ہے اور موجودہ سال کے دوران اس اہم اصلاحی پیش قدمی کو مکمل کرنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔

ایک اور اہم لیکن نظرانداز سیکٹر بازارِ قرض ہے۔  بینک دولت پاکستان اور وزارت خزانہ کے تعاون سےتمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور متعلقہ متوسلین جیسا کہ کریڈٹ ریٹنگ کمپنیات، سندِ مقروضیت کے متولین، ذمہ نویس وغیرہ  کو مضبوط کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔  کریڈٹ ریٹنگ کمپنیات کے جامع جائزے  کے نتیجے میں موجودہ متوسلین کی از سرِ نوتشکیل ہو گی اور دنیا بھر میں موجود   بین الاقوامی کاروباری شعبے کی مصنوعات ہمارے سرمایہ مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔

ہم کوشش کریں گے کہ مختلف شعبوں میں آئی او ایس سی او اصولوں پر پور ی طرح عمل درآمد یقینی بنائیں جن کے حوالے سے  آئی او ایس سی او نے اپنے حالیہ جائزہ برائے پاکستانی بازارِ حصص میں جزوی عمل درآمد کرنے والا قرار دیا ہے۔ یہ کوششیں بھی کی جائیں گی کہ پاکستان ایم ایس سی آئی انڈیکس میں ابھرتے ہوئی منڈیوں میں دوبارہ شامل ہو جائے۔ کیونکہ ہم معیار اور مقدار کے حساب سے مطوبہ معیار پر پورا اترتے ہیں۔

درج ذیل اقدامات  پر عمل درآمد کے ذریعے ہم کارپوریٹائزیشن ، عوام میں بیمہ کا نفوذ، سرمایہ مارکیٹ کی رسائی اور سرمایہ کاری  کی اساس بڑھائیں گے :

  • قانون سازی کے اہم اقدامات جن کا مقصد بازار کے ناجائز استعمال کا تدارک اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہے۔ اس قانون سازی میں سکیورٹیز ایکٹ 2015 کے تابع قواعد و ضوابط کی تشکیل ، ضوابط برائے غیر بینکی مالیاتی کمپنیات اور نوٹیفائیڈ ادارے 2008 کی ترمیم ، ضوابطِ نو برائے نجی فنڈ، تخمینہ کارکے معیارات اور اندراج  کا معیار یقینی بنانے کے لئے قانونی فریم ورک متعارف کروانا  شامل ہے۔
  • چھوٹی اور درمیانی کمپنیات کے ایس ای سی پی کے ساتھ  اندراج کی حوصلہ افزائی کے لئے نیاکارپوریٹ قانون بہت کم انضباطی متقضیات کے ذریعے چھوٹی کمپنیات کو بہتر مواقع فراہم کرے گا اور بڑی کمپنیات کے لئے حصولِ سرمایہ او ر اسے برقرار رکھنے کے حوالے سے حوصلہ افزا نظام فراہم کرے گا۔
  • ایس ای سی پی اس وقت محاسبہ  نگراں بورڈ ، محاسبین کے پینل، بیمہ ری پازٹری کے قیام، شریعہ محاسبہ طریقہ کار متعارف کروانے اور اسلامی مالیاتی اداروں کے لئے حساب داری اور محاسبہ کی تنظیم (اے اے او آئی ایف آئی ) کے جاری کردہ  اسلامی مالیات میں حساب داری کے نئے معیارات اپنانے کے حوالے سے کام کر رہا ہے
  • ایس ای سی پی پاکستان میں مائیکرو انشورنس مارکیٹ کی ترویج کے لئے مختلف پالیسی امکانات پر غور کر رہاہے جن میں مائیکرو انشورنس  کے لئے وقف کمپنیات کے لئے متقضیاتِ سرمایہ میں کمی متعارف کروانا، مائیکرو انشورنس ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے مقدوریتِ قرض کے متقضیات میں چھوٹ دینا، کم آمدن گروہوں کو یکجا مصنوعات پیش کرنے کے لئے  حیاتی اور غیر حیاتی بیمہ کمپنیات کے میل کی اجازت دینا  شامل ہے
  • بیمہ قوانین میں مناسب ترامیم کے ذریعے ری انشورنس  بروکرز کو اپنے انضباطی دائرہ کار میں لا کرایس ای سی پی بیمہ بروکرز کے لئے انضباطی نظام کی از سرِ نو تشکیل بھی کرے گا ۔ جس سے قیمتی زرِ مبادلہ ملک میں روکنے میں مدد ملے گی
  • نئی مصنوعات متعارف کروا کر اجناس کی ایکسچینج میں سیالیت کی افزائش ، اور مناظمتِ خطرات کے موجودہ نظام کو بہتر بنانے اورپاکستان مرکنٹائل ایکسچینج میں مناظمتِ نادہندگی  کے فریم ورک  کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں
  • گلگت بلتستان میں نئے کمپنی رجسٹریشن دفتر  کے قیام کی تجویز دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ تمام بڑے شہروں میں  جہاں ایس ای سی پی  کے دفاتر نہیں ہیں وہاں سہولت سنٹرز قائم کئے جار ہے ہیں

ہمارے لئے وفاقی حکومت کی مدد اور حوصلہ افزائی قابلِ ستائش ہے اور وفاقی وزیرِ خزانہ ، سینیٹر محمد اسحٰق ڈار خاص طور پر کمیشن کے لئے حوصلے کا باعث ہیں جس سے کمیشن کی جانب سے منضبظ کئے جا رہے تمام شعبوں کی دیرپا اور پائیدار ترقی ممکن ہوئی۔ میں اس سرپرستی کے لئے ان کا ممنون ہوں۔

میں پالیسی بورڈ کے اراکین کی جانب سے فراہم کی گئی رہنمائی کے لئے ان کا از حد شکر گزار ہوں۔ مطلوبہ کامیابی کو تیز تر کرنے میں ان کی دلچسپی ہمارے لئے بہت معاون ثابت ہوئی۔ میں ایس ای سی پی کے کمشنران، افسران اور ملازمین کا بھی از حد شکر گزار ہوں جن کی مرتکز کوششوں کی بدولت کمیشن کی کاوشیں بارآور اور کامیاب ثابت ہوئی ہیں۔